مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح ابن مریم تو ایک رسول تھے، اس سے زیاد کچھ نہیں، ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی ماں صدیقہ تھیں۔ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے (٥٠) دیکھو ! ہم ان کے سامنے کس طرح کھول کھول کر نشانیاں واضح کر رہے ہیں۔ پھر یہ بھی دیکھو کہ ان کو اوندھے منہ کہاں لے جایا جارہا ہے۔ (٥١)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کی تردید میں تین واضح دلائل پیش فرمائے ہیں۔ (۱) عیسیٰ علیہ السلام رسول تھے، اس سے پہلے انہی جیسے کئی رسول گزرچکے جس کا مطلب ہے کہ وہ ان رسولوں سے بعد آئے یعنی قدیم نہیں تھے۔ جبکہ اللہ کی ذات قدیم اور ازلی و ابدی ہے۔ (۲) دوسری دلیل ان کی ماں راست باز تھیں، جنھوں نے آپ کو جنم دیا، فطری طور پر ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام نہ خود الٰہ ہوسکتے ہیں نہ انکی والدہ ۔ (۳)تیسری دلیل دونوں کھانا کھاتے ہیں انسانی وجود رکھتے ہیں، انسانی ضروریات رکھتے اور پوری کرتے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ انسانی ذہن کو کھولتے ہیں، پھر دیکھو یہ کیسے بہکائے جاتے ہیں، کچھ لوگ ہیں جو غلط عقائد رکھتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں۔