سورة المآئدہ - آیت 72

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۖ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ لوگ یقینا کافر ہوچکے ہیں جنہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ مسیح ابن مریم ہی ہے۔ حالانکہ مسیح نے تو یہ کہا تھا کہ : اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار۔ یقین جا نو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے، اللہ نے اس کے لیے جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور جو لوگ (یہ) ظلم کرتے ہیں ان کو کسی قسم کے یارومددگار میسر نہیں آئیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

(۱)شرک کے ساتھ جنت میں داخلہ ممکن نہیں۔ (۲) ان کا ٹھکانہ جہنم ہے فیصلہ ہوچکا یہاں اہل کتاب کی گمراہیوں کے ذکر میں ان کے اس فرقے کے کفر کا اظہار ہے، جو مسیح علیہ السلام کے عین اللہ ہونے کا قائل ہے۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے یہ دیا کہ ’’عیسیٰ علیہ السلام تو خود کہتے تھے کہ صرف اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے۔‘‘ یعنی وہ خود اقرار کرتے ہیں کہ میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں اور اس کا بندہ ہوں، اب بندہ رب کا شریک نہیں ہوسکتا اور جو اس کا شریک ہو وہ اسکا بندہ نہیں ہوسکتا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قَالَ اِنِّيْ عَبْدُ اللّٰهِ اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِيْ نَبِيًّا﴾ (مریم: ۳۰) میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں مجھے اس نے کتاب بھی عطا کی ہے ۔ حضرت مسیح نے یہ نہیں کہا کہ میں اللہ ہوں یا اللہ کا بیٹا ہوں ۔ یہ بات انھوں نے اللہ کے حکم سے گہوار ے میں فرمائی تھی۔ جب کے بچے اس عمر میں قوت گویائی نہیں رکھتے۔ لہٰذا عقل کے ناخن لو اور انھیں اللہ کا شریک بنانے سے باز آجاؤ، ورنہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جلنا پڑیگا، پھر وہاں نہ عیسیٰ علیہ السلام بچا سکیں گے اور نہ کوئی دوسرا ان کی کسی طرح مدد کرسکے گا۔