وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَكَفَّرْنَا عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأَدْخَلْنَاهُمْ جَنَّاتِ النَّعِيمِ
اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے اور تقوی اختیار کرتے تو ہم ضرور ان کی برائیاں معاف کردیتے، اور انہیں ضرور آرام و راحت کے باغات میں داخل کرتے۔
یعنی وہ ایمان جس کا اللہ مطالبہ کرتا ہے ان میں سب سے اہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانا ہے جیسا کہ ان کی نازل شدہ کتابوں میں بھی ان کو حکم دیا گیا ہے جن میں سب سے اہم اس شرک سے باز آنا ہے جس میں یہ مبتلا ہیں، دوسرا شرارتیں اور فتنہ و فساد برپا کرنیوالے کام چھوڑ دیں تو ان کو دوہرا اجر ملتا ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ اہل کتاب میں سے جو شخص ایمان لائے اس کو دوہرا اجر ملے گا ایک اپنے نبی اور کتاب پر ایمان لانے کا اور دوسرا مجھ پر اور قرآن پر ایمان لانے کا۔ (بخاری: ۹۷)