قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ
(اے پیغمبر ان سے) کہو کہ : کیا میں تمہیں بتاؤں کہ (جس بات کو تم برا سمجھ رہے ہو) اس سے زیادہ برے انجام والے کون ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے پھٹکار ڈالی، جن پر اپنا غضب نازل کیا، جن میں سے لوگوں کو بندر اور سور بنایا، اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی، وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا بھی بدترین ہے اور وہ سیدھے راستے سے بھی بہت بھٹکے ہوئے ہیں۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ اہل کتاب سے اہل ایمان کی دوستی کس قدر خطرناک ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے توسط سے انھیں بتایا کہ بدترین لوگ، گمراہ ترین لوگ جو نفرت اور مذمت کے قابل ہیں وہ کون لوگ ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت اور غضب نازل ہوا اور جن میں سے بعض کو اللہ نے بندر اور سؤر بنادیا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے تھے جنھوں نے اللہ کی بجائے نافرمان طاقتوں کی فرمانبرداری کی اور بڑے بڑے جرائم کے مرتکب ہوئے یعنی انبیاء کو ناحق قتل کرتے اور کرواتے رہے یعنی تمہاری اپنی بداعمالیوں کی توحد نہیں اس پر مزید ڈھٹائی یہ کررہے ہو کہ جو اللہ پر ایمان لاکر دینداری اور اچھے کردار ادا کرتا ہے تم ہاتھ دھوکر اس کے پیچھے پڑجاتے ہو۔