وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ
اور (ہم حکم دیتے ہیں) کہ تم ان لوگوں کے درمیان اسی حکم کے مطابق فیصلہ کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے (٤١) اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو، اور ان کی اس بات سے بچ کر رہو کہ وہ تمہیں فتنے میں ڈال کر کسی ایسے حکم سے ہٹا دیں جو اللہ نے تم پر نازل کیا ہو۔ اس پر اگر وہ منہ موڑیں تو جان رکھو کہ اللہ نے ان کے بعض گناہوں کی وجہ سے ان کو مصیبت میں مبتلا کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ (٤٢) اور ان لوگوں میں سے بہت سے فاسق ہیں۔
حق کے لیے بڑے فائدے سے دستبردار ہونا: یہود کی آپس میں کسی مسئلہ میں نزاع کی صورت پیدا ہوگئی ایک فریق میں بڑے بڑے علماء اور مشائخ تھے، یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اس نزاع کا فیصلہ کردیجئے، پھر اگر آپ فیصلہ ہمارے حق میں کردیں، تو ہم خود بھی اور اکثر یہود بھی اسلام لے آئیں گے، کیونکہ یہود کی اکثریت ہمارے ہی زیر اثر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے رشوتی اسلام کو قبول نہ کیا اور ان کی خواہشات کی پیروی سے انکار کردیا اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (ابن کثیر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرماکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ ہوشیار رہیے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے، اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلیے، حق اور انصاف کو پیش نظر رکھیں آپ کو اگرچہ کسی ایک فرد کا اسلام لانا بھی انتہائی محبوب تھا چہ جائیکہ یہود کی اکثریت کے ایمان لانے کی توقع ہو۔ حق پرستی کی خاطر اگر ہمیں بہت بڑے متوقع فائدے سے دستبردار ہونا پڑے تو اس سے دریغ نہ کرنا چاہیے، ہر قیمت پر حق پر قائم رہنا چاہیے۔