قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
جو لوگ (خدا کا) خوف رکھتے تھے، ان میں سے دو مرد جن کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا تھا۔ (٢٠) بول اٹھے کہ : تم ان پر چڑھائی کر کے (شہر کے) دروازے میں گھس تو جاؤ۔ جب گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے۔ اور اپنا بھروسہ صرف اللہ پر رکھو، اگر تم واقعی صاحب ایمان ہو۔
قوم موسیٰ علیہ السلام میں سے صرف دو شخص صحیح معنوں میں ایماندار نکلے یہ دونوں بھی وفد میں شامل تھے اور انھوں نے حضرت موسیٰ کی ہدایت کے مطابق وہاں کے حالات کی عام لوگوں کے سامنے تشہیر نہیں کی تھی، جب انھوں نے دیکھا کہ انکے ساتھی انتہائی بزدلی کا مظاہرہ کررہے ہیں تو اپنی قوم سے کہنے لگے، اللہ نے ہم سے فتح و نصرت کا وعدہ کررکھا ہے، لہٰذا اللہ پر بھروسہ رکھو ہمت اور جرأت سے دروازے میں داخل ہوجاؤ یقینا تم ہی غالب رہو گے۔