يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الْأَنْعَامِ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ غَيْرَ مُحِلِّي الصَّيْدِ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۗ إِنَّ اللَّهَ يَحْكُمُ مَا يُرِيدُ
اے ایمان والو ! معاہدوں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے وہ چوپائے حلال کردیے گئے ہیں جو مویشیوں میں داخل ( یا ان کے مشابہ) ہوں۔ (١) سوائے ان کے جن کے بارے میں تمہیں پڑھ کر سنایا جائے گا (٢) بشرطیکہ جب تم احرام کی حالت میں ہو اس وقت شکار کو حلال نہ سمجھو۔ (٣) اللہ جس چیز کا ارادہ کرتا ہے اس کا حکم دیتا ہے (٤)
قرآن میں کئی مقامات پر یہ بات صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ یہود کی بد عہدیوں اور عہد شکنیوں کے باعث ان پر کئی ایسی چیزیں حرام کردی گئی تھیں جو پہلے حلال تھیں۔ لہٰذا اس سورۃ میں بطور تمہید اپنے معاہدات کو پورا کرنے کی تاکید کی جارہی ہے۔ خواہ یہ معاہدے اللہ تعالیٰ سے کیے ہوں یا لوگوں سے ہر طرح کے معاہدات کو پورا کرنے کا حکم دیا جارہا ہے۔ حلال اور حرام جانور: انعام: اہل عرب کے ہاں اونٹ، گائے، اور بھیڑ بکری وغیرہ مراد لیے جاتے ہیں۔ بھیمۃ: وہ جانور جن کا گزارہ گھاس پات پر ہوتا ہے یعنی چار ٹانگوں والے جانور۔ اس طرح اس قبیل میں وہ جانور بھی شامل ہوجاتے ہیں جو نباتا تی غذاؤں پر پرورش پاتے ہیں، مثلاً گائے کے ساتھ نیل گائے، بھینس اور بکری کے ساتھ ہرن اور بارہ سنگھا وغیرہ بھی حلال ہوں گے۔ جو جانور گوشت خور اور حیوانی غذاؤں پر پرورش پاتے ہیں وہ سب حرام ہیں جنھیں عام زبان میں درندے کہا جاتا ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا۔‘‘ (بخاری: ۵۵۳۰، مسلم: ۱۹۳۳) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شکاری پرندے کو حرام قرار دیا جو اپنے پنجوں سے شکار کرتا ہے۔ (بخاری: ۵۵۳۰) احرام کی حالت میں شکار کرنا منع ہے: احرام کیا ہے۔ احرام وہ لباس ہے جو حج اور عمرہ کرنے والے میقات سے باندھتے ہیں، مردوں کے لیے صرف ایک تہبند اور ایک چادر بغیر سلے ہوئے پر مشتمل ہوتا ہے۔ عورتوں کا عام لباس ہی انکا احرام ہوتا ہے۔ احرام کی حالت میں عورتوں کو کوئی چیز چہرہ پر نہ ڈالنی چاہیے۔ احرام کی حالت میں چند پابندیاں ضروری ہیں، خوشبو یا زیب وزینت کی چیزیں استعمال نہیں کرسکتا۔ نہ ہی اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے۔ انھیں پابندیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نہ تو خود شکار کر سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے کو شکار کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ البتہ شکار کردہ جانور کھا لینے میں کوئی حرج نہیں۔ حلت و حرمت کے اختیارات: حلال و حرام کے جملہ اختیارات اللہ ہی کو ہیں وہ جسے چاہے حلال قرار دے اور جسے چاہے حرام کردے اور رسول اللہ نے جو چند اشیاء کی حلت و حرمت کے احکام دیے ہیں وہ یا تو بحیثیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے اختیارات تفویض فرمائے یا پھر وحی خفی کے ذریعہ آپ کو مطلع کیا گیا تھا۔