يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اے افراد نسل انسانی ! بلاشبہ الرسول (یعنی پیغمبر اسلام) تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس سچائی کے ساتھ آگیا ہے (اور اس کی سچائی اب کسی کے جھٹلائے جھٹلائی نہیں جاسکتی) پس ایان لاؤ کہ تمہارے لیے (اسی میں بہتری ہے اور (دیکھو) اگر تم کفر کرو گے تو آسمان و زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ ہی کے لیے ہے۔ (تمہاری شقاوت خود تمہارے ہی آگے آئے گی اور (یاد رکھو) اللہ (سب کچھ) جاننے والا، اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے
یعنی اللہ کی طرف سے تم پر اتمام حجت ہوچکی۔ اب اگر تم کفر کرو گے تو اس سے اللہ کا کیا بگڑے گا جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا ارشاد ہے: ﴿اِنْ تَكْفُرُوْا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِيٌّ حَمِيْدٌ﴾ (ابراہیم:۸) اگر تم اور روئے زمین پر بسنے والے سب کے سب مل کر کفر کا راستہ اختیار کرلیں تو وہ اللہ کا کیا بگاڑ دیں گے، یقینا اللہ تو بے پرواہ تعریف کیاگیا ہے۔ اے لوگو! رسول اللہ، اللہ کی کتاب جس میں زندگی کا پروگرام ہے لے کر آئے تھے، لہٰذا اس کو پڑھو، سمجھو اور اسکے مطابق اپنی زندگی گزارو، کیونکہ یہ تمہاری فطرت کے مطابق ہے اور اگر انکار کرو گے تو روز آخرت تمہارے پاس عذر پیش کرنے کو کچھ نہ ہوگا اور سب شہادتیں تمہارے خلاف جائیں گی۔ اور سنو! اس روز اللہ کی گرفت اور عذاب سے ہر گز نہ بچ سکو گے، جو کائنات کی ہر چیز پر مکمل اختیار رکھتا ہے اور وہ ہر چیز کا جاننے والا حکمت والا ہے۔ انسان کے پورے وجود کا بھی وہی مالک ہے اس لیے جاؤ ایمان لے آؤ تمہارے لیے یہی بہتر ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! اگر تمہارے اوّل و آخر تمام انسان اور جن ایک اس آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں جوتم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہی میں اضافہ نہیں ہوگا اور اگر تمہارے اول و آخر اور انس و جن ایک اس آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں جو تم میں سب سے بڑا نافرمان ہو تو اس سے میری بادشاہی میں کوئی کمی نہیں ہوگی، اے میرے بندو! اگر تم سب ایک میدان میں جمع ہوجاؤ اور مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کو اس کے سوال کے مطابق عطا کروں تو اس سے میرے خزانے میں اتنی ہی کمی ہوگی جتنی سمندر میں سوئی ڈبوکر نکلانے سے سمندر کے پانی میں کمی ہوگی۔ (مسلم: ۲۵۷۷)