إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ قَدْ ضَلُّوا ضَلَالًا بَعِيدًا
جو لوگ (سچائی سے) منکر ہوئے اور خدا کی راہ سے لوگوں کو روکا، تو بلاشبہ وہ (سیدھے راستے سے) بھٹک گئے اور ایسے بھٹکے کہ دور دراز راہوں میں گم ہوگئے
یعنی جس نے اللہ کی آیات کا انکار کیا اس نے اللہ کے علم کا بھی انکار کردیا۔ اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا۔ وحی کو قبول نہ کیا۔ قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل نہیں کیا۔ یہ لوگ ایمان لانے والوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ان کو راہ راست سے روکتے تھے۔ اہل مکہ کہتے تھے ان کو جب قرآن پڑھایا جائے اس پر توجہ نہ دینا ۔ آج انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھی یہی کام لیا جارہا ہے اور ہر گھر میں اس طرح کی رکاوٹیں موجود ہیں، براہ راست روکنے کی بجائے لوگوں کے ذہن تبدیل کردیے جائیں۔ ایسے حالات پیدا کردیے جائیں کہ انھیں ہوش ہی نہ رہے کہ وہ اللہ کے کلام کو سنیں اور سمجھیں بظاہر مسلمان ہیں مگر لگے کسی اور کے پیچھے ہوئے ہیں اور دل پر ایسی مہر لگ گئی ہے کہ حق بات سننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔ دُور کی گمراہی میں پڑگئے ہیں: اللہ کے راستے سے روکنے کے بعد ان کے لیے واپسی ممکن نہیں کیونکہ اللہ نے ان کے لیے سب دروازے بند کردیے ہیں رحمت اور مغفرت کے راستے بند کردیے ہیں۔