سورة النسآء - آیت 160

فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الغرض یہودیوں کے اس ظلم کی وجہ سے ہم نے (کئی ایک) اچھی چیزیں ان پر حرام کردیں جو (پہلے) حلال تھیں اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بتہ روکنے لگے تھے (اور ہدایت کی راہ میں سرتا سر روک ہوگئے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں یہ جرم بیان کیا گیا ہے کہ نہ تو وہ خود ایمان لاتے ہیں اور نہ دوسروں کو ایمان لانے دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر تمام ناخن والے جانور، گائے کی چربی، اور بکری کی چربی، ان کے اس ظلم کی وجہ سے حرام کردی۔ لوگوں کو اللہ کی راہ سے کیسے روکا جاتا ہے: انسانوں کو بے فائدہ کاموں میں مشغول کردینا، دین میں شکوک و شبہات پیدا کرنا تاکہ لو گ دین سے دور ہوجائیں، جدید دور میں ایسی مصروفیات پیدا کر دی گئیں ہیں جس سے رب یاد ہی نہ آئے اور انسان دنیا کی زندگی کا لطف حاصل کرتے کرتے اللہ سے جا ملتا ہے۔