وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا
اور (دیکھو) اہل کتاب میں (یعنی یہودیوں میں سے جنہوں نے میسح سے انکار کیا) کوئی نہ ہوگا جو اپنی موت سے پہلے (حقیقت حال پر مطلع نہ ہوجائے اور) اس پر (یعنی مسیح کی صداقت پر) یقین نہ لے آئے۔ ایسا ہونا ضروری ہے (کیونکہ مرنے کے وقت غفلت و شرارت کے تمام پردے ہٹ جاتے ہیں اور حقیقت نمودار ہوتی ہے) اور قیامت کے دن وہ (اللہ کے حضور) ان پر شہادت دینے والا ہوگا
جب قیامت کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اس دنیا پر نزول فرمائیں گے تو سارے اہل کتاب (یہودی، نصاریٰ) حضرت عیسیٰ کی طبعی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئیں گے خواہ ان کا ایمان کسی بھی طرح کا ہو صحیح احادیث سے بھی یہ ثابت ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! ضرور ایک وقت آئے گا کہ تم میں ابن مریم حاکم عادل بن کر نازل ہونگے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ اٹھا دیں گے اور مال کی اتنی بہتات ہوجائے گی کہ کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں ہوگا حتیٰ کہ ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہوگا پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو: ﴿وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ﴾ ’’اور اہل کتاب ان کی موت سے پہلے ضرور ان پر ایمان لائیں گے۔‘‘ یہ احادیث اتنی کثرت سے آئی ہیں کہ ان کو تواتر کا درجہ حاصل ہے۔ حضرت عیسیٰ کی گواہی: یہ گواہی انکی اپنی پہلی زندگی کے حالات سے متعلق ہوگی جیسا کہ سورۃ المائدہ کے آخر میں ارشاد ہے: ﴿وَ كُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا مَّا دُمْتُ فِيْهِم﴾ (المائدۃ: ۱۱۷) ’’میں جب تک ان میں موجود رہا ان کے حالات سے باخبر رہا۔‘‘