بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا، اور اللہ سب پر غالب رہنے والا اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے
اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت عیسیٰ کو زندہ آسمانوں پر اٹھا لیا۔ احادیث میں آسمانوں پر اٹھائے جانے کے علاوہ قیامت کے قریب ان کے نزول اور دیگر بہت سی باتوں کا تذکرہ آتا ہے امام ابن کثیر ان تمام روایات کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ احادیث رسول اللہ سے متواتر مروی ہیں۔ ان کے راویوں میں حضرت ابوہریرہ، حضرت عبداللہ بن مسعود، عثمان بن ابی العاص، ابو امامہ نواس بن سمعان، عبداللہ بن عمرو بن العاص، مجمع بن جاریہ، ابی سریحہ، حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان احادیث میں آپکے نزول کی صفت اور مقام کا بیان ہے۔ آپ دمشق میں منارہ شرقیہ کے پاس اس وقت اتریں گے جب فجر کی نماز کے لیے اقامت ہورہی ہوگی آپ اس نماز کو امام کے پیچھے ادا کریں گے۔ آپ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑدیں گے، جزیہ معاف کردیں گے ان کے دور میں سب مسلمان ہوجائیں گے، دجال کا قتل بھی آپ کے ہاتھوں سے ہوگا بالآخر آپ ہی کی دعا سے انکی ہلاکت ہوگی۔ غالب اور حکمت والا: اللہ تعالیٰ زبردست ہے اُس کے ارادہ اور مشیت کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ اور جو اسکی پناہ میں آجائے اُسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا وہ جو فیصلہ کرتا ہے حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔