فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُونَ إِلَّا قَلِيلًا
پس ان کے عہد (اطاعت) توڑنے کی وجہ سے، اور اللہ کی آیتیں جھٹلانے کی وجہ سے، اور اس وجہ سے کہ خدا کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے رہے، نیز (اس شقاوت کی وجہ سے کہ) انہوں نے کہا "ہمارے دلوں پر (تہ در تہ) غلاف چڑھے ہوئے ہیں۔ (ان میں قبولیت حق کی استعداد باقی ہی نہیں رہی۔ ان کے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر خدا نے مہر لگا دی ہے، یہی وجہ ہے کہ معدودے چند آدمیون کے سوا سب کے سب ایمان سے محروم ہیں
ایک انسان جب حقیقت پسند نہ ہو بس وہی کرے جو پہلے لوگ کرچکے ہیں اور انہی کی رسم و رواج کو بنیاد بناکر عمل کرلے۔ پھر جب انھیں ہدایت کی کوئی بات سنائی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارے دل اس قدر محفوظ ہیں کہ ہمارے عقائد و نظریات میں کوئی بات نہ داخل ہوسکتی ہے اور نہ اثر انداز ہوسکتی ہے بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ان کی انہی عہد شکنیوں اور نافرمانیوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر بد بختی اتنی زیادہ چھا چکی ہے کہ اب کوئی بھی ہدایت کی بات ان پر اثر نہیں رکھتی اور یہ لوگ اس قدر ناقص العقل ہیں کہ اپنی اس بدبختی کو بھی خوبی کے انداز میں پیش کرتے ہیں۔