سورة النسآء - آیت 145
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
بلاشبہ منافقوں کے لیے یہی ہونا ہے کہ دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ڈالے جائیں اور (اس دن) کسی کو بھی تم ان کا رفیق و مددگار نہ پاؤ (پھر کیا تم چاہتے ہو ان کی سی روش تم بھی اختیار کرو)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
جس طرح جنت کے بہت سے درجات ہیں اسی طرح جہنم کے بھی بہت سے درجے ہیں، منافقین یا ان سے دوستی رکھنے والوں کا ٹھکانہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ہوگا، جہاں سب سے زیادہ عذاب ہوگا اور یہ کافروں کی جہنم سے بھی زیادہ سخت درجہ ہوگا، کیونکہ کافر کسی کو دھوکا نہیں دیتا جبکہ منافق مسلمان اور کافر دونوں کو دھوکا میں رکھ کر ان دونوں سے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، اللہ کے ہاں تذبذب والا ایمان قابل قبول نہیں، اس لیے کھوٹے رویوں سے توبہ کرکے اصلاح کرے اور معافی طلب کرے۔