وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور (پھر وہ وقت) جوب موی (کتاب الٰہی کا عطیہ لے کر پہاڑ سے اترا تھا اور تمہیں ایک بچھڑے کی پوجا میں سرگرم دیکھ کر) پکار اٹھا تھا : اے میری قوم ! افسوس تمہاری حق فراموشی پر) تم نے بچھڑے کی پوجا کر کے خود اپنے ہاتھوں اپنے کو تباہ کردیا ہے۔ پس چاہیے کہ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور گوسالہ پرستی کے بدلے اپنی جانوں کو قتل کرو۔ اسی میں خدا کے نزدیک تمہارے لیے بہتری ہے۔ چنانچہ تمہاری توبہ قبول کرلی گئی، اور اللہ بڑا ہی رحمت والا، اور رحمت سے سے درگزر کرنے والا ہے
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ جن جن لوگوں نے بچھڑے کوپوجا ہے ، ان كو وہ لوگ قتل كریں جنہوں نے گؤسالہ پرستی سے روكا تھا۔ اور جن لوگوں نے نہ تو گؤ سالہ پرستی كی اور نہ اس سے روكا، انھیں معاف کردیا گیا ہے۔ مقتولین کی تعداد 7000ہزار بیان کی گئی ہے۔ (ابن کثیر۔ فتح القدیر)