سورة النسآء - آیت 120

يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ ۖ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

شیطان ان سے وعدہ کرتا اور آرزوؤں میں ڈالتا ہے اور شیطان ان سے جو کچھ وعدے کرتا ہے، وہ فریب کے سوا کچھ نہیں ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شیطان کے وعدے تو سراسر دھوکا اور فریب ہیں، اللہ غفور و رحیم ہے۔ لہٰذا جو مرضی کرو۔ زندگی ایک بار کی ہے۔ دنیا میں ترقی کرو شیطان آہستہ آہستہ انسان کو اپنے جال میں پھانستا ہے۔ جیسے چڑیاں یا بٹیر پکڑنے کے لیے گھات لگاکر بیٹھتے ہیں، اسی طرح انسان شیطان کے جال میں پھنس جاتے ہیں، پھر انھیں یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کس راستے پر جارہے ہیں۔ پھر وہ بھلائی کو قبول نہیں کرتے جنکی فطرت بدل جاتی ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں اللہ کے وعدے سچے ہیں جو اس نے اہل ایمان سے کیے ہیں، جن کا ایمان پختہ ہوتا ہے۔ جو اللہ سے مدد مانگتے ہیں، وہ اللہ کی طرف رجوع کرتے رہتے ہیں۔ قرآن کو مضبوطی سے تھامے رکھیں۔ امرباالمعروف اور نہی عن المنکر کا کام کرتے ہیں، لیکن انسان کا معاملہ بھی عجب ہے یہ سچوں کی بات کم مانتا اور جھوٹوں کے پیچھے زیادہ چلتا ہے۔ چنانچہ دیکھ لیجئے کہ شیطانی چیزوں کا چلن عام اور ربانی کاموں کو اختیار کرنے والے ہر دور میں اور ہر جگہ کم ہی رہے ہیں اور کم ہی ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَلِيْلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُوْرُ﴾ (سبا: ۱۳) ’’میرے شکر گزار بندے کم ہی ہیں۔‘‘