سورة الشمس - آیت 9

قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اب کامیاب وجود وہ ہے جس نے اپنی قوت محتسبہ کے عمل سے اپنی فطرت صالحہ کو بالکل پاک اور بے آمیزش رکھا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے آیت نمبر ۱ سے نمبر ۸ تك جتنی باہم متضاد اشیاء كی قسمیں كھائی ہیں وہ سب قسمیں اس حقیقت پر كھائی ہیں كہ جس نے اپنے نفس كو كفرو شرك سے، فاسد عقائد اور اخلاق رذیلہ سے پاك كر لیا وہ كامیاب ہو گیا، اور جس نے اپنے ضمیر كی آواز كو جو اُسے خیر و شریر متنبہ كرتی رہتی ہے خاك میں دبا دیا وہ نامراد ہو گیا۔ جیسا كہ سورہ اعلیٰ ۱۴۔ ۱۵ میں فرمایا ہے: ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى ۔ وَ ذَكَرَ اسْمَ رَبِّهٖ فَصَلّٰى﴾ فلاح پا گیا جس نے پاكیزگی اختیار كی، اور اپنے پروردگار كا نام یاد كیا، پھر نماز اد اكی۔ اور جس نے اسے خاك میں ملا دیا وہ نامراد ہو گیا۔