وَالَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا هُمْ أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ
مگر جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو ہماری تعلیمات کو ہمارے احکام کو اور ہماری بھیجی ہوئی ہدایت کو قول سے اور عمل سے جھٹلایا تو وہ لوگ، اصحاب المشئمہ، ہیں۔
جو لوگ اللہ كے، آخرت كے اور اللہ كی آیات كے منكر ہیں یہی لوگ اپنی شامت اعمال میں پكڑے ہوں گے انھیں اعمال نامہ بھی پیٹھ پیچھے سے بائیں ہاتھ میں تھمایا جائے گا، اور انہیں پابند سلاسل کرکے جہنم میں پھینك كر جہنم كے سب دروازے بند كر دیے جائیں گے۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مطلب یہ ہے كہ نہ اس میں روشنی ہوگی، نہ سوراخ ہوگا، نہ كبھی وہاں سے نكلنا ملے گا۔ (تفسیر طبری: ۳۴/ ۴۴۷) حضرت ابو عمران جونی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ جب قیامت كا دن آئے گا اللہ حكم دے گا تو ہر سركش كو، ہر ایك شیطان كو اور ہر اُس شخض كو جس كی شرارت سے لوگ دنیا میں ڈرتے رہتے تھے، لوہے كی زنجیروں سے مضبوط باندھ دیا جائے گا، پھر جہنم میں جھونك دیا جائے گا، پھر جہنم بند كر دی جائے گی، اللہ كی قسم كبھی ان كے قدم ٹكیں گے ہی نہیں، اللہ كی قسم كبھی انھیں آسمان كی صورت دكھائی ہی نہ دے گی، اللہ كی قسم كبھی آرام سے ان كی آنكھ لگے گی ہی نہیں، اللہ كی قسم ان كو كبھی مزے كی چیز كھانے پینے كو ملے گی ہی نہیں۔ (ابن ابی حاتم) الحمدللہ تعارف: اس سورت كا موضوع نیكی اور بدی كا فرق سمجھانا ہے، اور اُن لوگوں كو برے انجام سے ڈرانا ہے، جو اس فرق كو سمجھنے سے انكار اور بدی كی راہ پر چلنے پر اصرار كرتے ہیں۔