إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا
اللہ یہ بات بخشنے والا نہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے۔ اس کے سوا جتنے گناہ ہیں وہ جسے چاہے بخش دے اور جس کسی نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو وہ بھٹک کر سیدھے راستے سے بہت دور جا پڑا۔
اس آیت میں سب سے بڑا گناہ شرک قراردیا گیا ہے۔ جیسے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ’’کون سا گناہ سب سے بڑا ہے‘‘ فرما یا یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنائے، حالانکہ اسی نے تجھے پیدا کیا۔‘‘ (بخاری: ۳۰۲۰) دوسرے گناہوں کے متعلق، اللہ جس کو چاہے اور جونسا گناہ چاہے معاف کردینے کا اختیار رکھتا ہے۔ چاہے تو ان پر مواخذہ بھی کرسکتا ہے۔ گناہ میں دو قسم کے حقوق ہوتے ہیں: (۱)اللہ کا حق (۲) بندوں کا حق: اللہ جسے چاہے اپنا حق معاف کردے اور جسے چاہے نہ کرے۔ مگر بندوں کے حقوق کی ادائیگی لازمی ہے۔ بندوں کا حق خواہ اس دنیا میں ادا کردیا جائے یا معاف کرالیا جائے۔ یا اللہ تعالیٰ حقدار کو اپنی طرف سے بدلہ ادا کردے۔ بہرحال بندوں کے حقوق کی معافی کے بعد اللہ کے حق کی معافی کی توقع ہوسکتی ہے۔ شرک سب سے بڑی گمراہی ہے۔ شرک کو ہی قرآن میں دوسرے مقام پر ظلم عظیم کہا گیا ہے۔