ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً
تم اپنے رب کی طرف اس طرح چلو کہ تم اس سے راضی اور وہ تم سے راضی،
میری جنت میں داخل ہو جا: یہ نیك بختوں كو كہا جائے گا چنانچہ جو روحیں سكون و اطمینان والی ہیں، پاك اور حق كی ساتھی ہیں ان سے موت كے وقت، اور قبر سے اُٹھنے كے وقت كہا جائے گا كہ تو اپنے رب كی طرف، اس كے اجرو ثواب كی طرف، اس كی جنت اور رضا مندی كی طرف لوٹ چل یہ خدا سے خوش اور خدا اس سے راضی ہے، اور وہ اتنا دے گا كہ یہ خوش ہو جائے گا، تو میرے خاص بندوں میں آ جا اور میری جنت میں داخل ہوجا۔ سورة الانعام ۶۲ میں ارشاد ہے کہ: ﴿ثُمَّ رُدُّوْا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ﴾ ’’پھر سب كے سب اپنے سچے مولا كی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘ سورہ مومن ۴۳ میں ارشاد ہے کہ: ﴿وَ اَنَّ مَرَدَّنَا اِلَى اللّٰهِ﴾ ہمارا لوٹنا خدا كی طرف یعنی اس كے حكم كی طرف اور اس كے سامنے ہے۔ ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے كہ: یہ آیتیں حضرت صدیق اكبر رضی اللہ عنہ كی موجودگی میں اُتریں تو آپ نے كہا: كتنا اچھا قول ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں بھی یہی كہا جائے گا۔ (در منثور: ۸/ ۵۱۳) تاریخ ابن عساكر میں ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك شخص سے كہا یہ دعا پڑھا كرو: خدایا میں تجھ سے ایسا نفس طلب كرتا ہوں جو تیری ذات پر اطمینان اور بھروسہ ركھتا ہو تیری ملاقات پر ایمان ركھتا ہو۔ تیری قضا پر راضی ہو۔ تیرے دیے ہوئے پر قناعت كرنے والا ہو۔ آمین۔ موضوع: دنیا میں انسان كی اور انسان كے لیے دنیا كی صحیح حیثیت سمجھانا اور بتانا ہے كہ اللہ تعالیٰ نے انسان كے لیے نیكی اور بدی كے دونوں راستے كھول دیے ہیں۔ اب یہ انسان كی اپنی كوشش اور محنت پر موقوف ہے كہ وہ كون سی راہ اختیار كر كے كس انجام تك پہنچتا ہے۔