فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ
اس میں چشمے بہ رہے ہوں گے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جنت كی نہریں مشك كے پہاڑوں اور ٹیلوں سے نكلتی ہیں اس میں اونچے اونچے بلند و بالا تخت ہیں جن پر بہترین فرش ہیں اور ان كے پاس حوریں بیٹھی ہوئی ہیں، گو یہ تخت اونچے ہیں لیكن جب اللہ كے دوست ان پر بیٹھنا چاہیں گے تو وہ جھك جائیں گے شراب كے بھر پور جام اِدھر سے اُدھر قرینے سے چنے ہوئے ہیں جو چاہے جس قسم كا چاہے جس مقدار میں چاہے لے لے اور پی لے اور تكیے ایك قطار میں لگے ہوئے اور اِدھر اُدھر بہترین بسترے اور فرش باقاعدہ بچھے ہوئے ہیں۔ اہل جنت جہاں آرام كرنا چاہیں گے كر سكیں گے۔ ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ: ’’كوئی ہے جو تہبند چڑھائے، جنت كی تیاری كرے اس جنت كی جس كی لمبائی چوڑائی بے حساب ہے۔ رب كعبہ كی قسم وہ ایك چمكتا ہوا نور ہے۔ وہ ایك لہلاتا ہوا سبزہ ہے۔ وہ بلند و بالا محلات ہیں وہ بہتی ہوئی نہریں ہیں وہ بكثرت ریشمی حلے ہیں، وہ پكے پكائے تیار عمدہ پھل ہیں، وہ ہمیشگی والی جگہ ہے۔ وہ سراسر میوہ جات سبزہ، راحت و نعمت ہے۔ وہ ترو تازہ بلند و بالا جگہ ہے۔ سب لوگ بول اُٹھے كہ ہم سب اس كے خواہش مند ہیں اور اسی كے لیے تیاری كریں گے فرمایا كہ: ان شاء اللہ تعالیٰ كہو۔ صحابہ كرام نے ان شاء اللہ تعالیٰ كہا۔ (ابن ماجہ: ۴۳۳۲)