سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى
پاکی بیان کر اپنے رب کی جو سب سے اوپر ہے (١، ٢)۔
اپنے رب كے نام كی تسبیح كی جائے جو كائنات میں گردش كرنے والے لاكھوں كروڑوں سیاروں كو كنٹرول كرنے والی ہستی ہے۔ جو اپنی تدبیر و تقدیر اور انتظام میں نہایت محكم اور ہر قسم كی بے تدبیری، عیب یا نقص سے پاك ہستی ہی ہو سكتی ہے۔ لہٰذا سبحان سے مراد وہ ہستی ہو سكتی ہے (۱) جو ہر طرح كے عیب و نقص سے پاك ہو۔ (۲) وہ بلا شركت غیرے، مختار كل ہو۔ (۳) كائنات كی تمام اشیاء پر پورا پورا كنٹرول ركھتی ہو اور تسبیح سے مراد ایسی ہستی كو ان صفات كے ساتھ یاد كرنا اور یاد ركھنا ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كو نماز كا حصہ بنا دیا اور فرمایا: ’’ اِجْعَلُوْھَا فِیْ سُجُوْدِكُمْ‘‘ (یعنی اس كو اپنے سجدوں میں ركھو) پھر ہدایت فرمائی كہ سجدہ كی حالت میں (سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی) كہا كرو۔ عقبہ بن عامر جہنی كہتے ہیں كہ آپ نے اس آیت كے مطابق سجدے میں (سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی) اور رکوع میں سورة واقعہ كی آخری آیت (فَسَبِّحِ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ) پڑھنے كا حكم دیا۔ (ابو داؤد: ۱۴۲۳، ابن ماجہ: ۱۱۷۳)