إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا
مگر (ہاں) جو مرد، عورتیں، بچے ایسے مجبور اور بے بس ہوں کہ کوئی چارہ کار نہ رکھتے ہوں، اور (ہجرت کی) کوئی راہ نہ پاتے ہوں
ہجرت نہ کرسکنے والے کمزور مسلمان جنھیں فی الواقع ہجرت کرنے کی کوئی راہ نظر نہیں آرہی تھی ۔ جیسے بوڑھے، بیمار، بچے، عورتیں اور کافروں کی قید میں پڑے ہوئے مسلمان یہاں بچوں کا ذکر کرکے ہجرت کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے بھی ہجرت کریں۔ نکلنے کی کوئی تدبیر نہیں پاتے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ نہ تو ان کے پاس سواری کا بندوبست ہو اور نہ وہ پیدل سفر کی مشقت اٹھانے کے قابل ہوں ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے ہجرت نہ کرنے کے قصور کی معافی کا وعدہ فرمایا۔ چنانچہ سیدنا ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں اور میری ماں ایسے ہی لوگوں میں سے تھے جنھیں اللہ نے معذور رکھا۔ (بخاری: ۴۵۸۷)