سورة النسآء - آیت 94

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو ! جب ایسا ہو کہ تم اللہ کی راہ میں (جنگ کے لیے) باہر جواؤ تو چہایے کہ (جن لوگوں سے مقابلہ ہو، ان کا حال) اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو (کہ وہ دشمنوں میں سے ہیں یا دوستوں میں سے ہیں) جو کوئی تمہیں سلام کرے اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرے) تو یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو ( ہم تم سے ضرور لڑیں گے) کیا تم دنیا کے سروسامن زندگی کے طلب گار ہو ( کہ چالتے ہو) جو کوئی بھی ملے اس سے لڑ کر مال غنیمت لوت لیں؟ اگر یہی بات ہے تو اللہ کے پاس تمہارے لیے بہت سی (جائز غنیمتیں موجود ہیں (تم ظلم و معصیت کی راہ کیوں اختیار کرو) تمہاری حالت بھی تو پہلے ایسی ہی تھی (اور بجز کلمہ اسلام کے اسلام کا اور کوئی ثبوت نہیں رکھتے تھے) پھر اللہ نے تم پر احسان کیا (کہ تمام باتیں اسلامی زندگی کی حاصل ہوگئیں) پس ضوری ہے کہ (لڑنے سے پہلے) لوگوں کا حال تحقیق کرلیا کرو۔ تم جو کچھ کرتے ہو، اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں، کہ ایک شخص تھوڑی سی بکریاں لیے ہوئے مسلمانوں کو ملا اور السلام علیکم کہا، بعض صحابہ نے سمجھا کہ شاید وہ جان بچانے کے لیے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کررہا ہے۔ چنانچہ انھوں نے بغیر تحقیق کیے اسے قتل کر ڈالا اور بکریاں(بطور مال غنیمت) لیکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری: ۴۵۹۱) تحقیق کرنا ضروری ہے: جہادہو یا عام حالات کسی السلام علیکم کہنے والے کو جلدی سے قتل کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ لوٹ کا مال بھی ہاتھ لگ جائے گا۔ جیسا کہ اوپر حدیث میں بیان ہوا ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ کچھ بھی نہیں، اللہ کے ہاں اس سے زیادہ غنیمتیں ہیں اور اس سے بہتر ہیں اس لیے لوٹ مار کی بنا پر ایسے کام ہرگز نہ کرو۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب کفار کے تشدد کی وجہ سے اپنا ایمان کسی دوسرے مسلمان پر السلام علیکم کے الفاظ کہہ کر ہی ظاہر کرتے تھے۔ اب اگر اللہ کی مہربانی سے تمہیں اسلامی ریاست میسر آگئی ہے اور تم اسلامی شعائر بجالانے میں آزاد ہو تو تمہیں ایسے لوگوں کا احساس ضرور کرنا چاہیے جو تمہارے والی سابقہ منزل سے گزر رہے ہیں۔ لہٰذ ایسے مواقع پر تحقیق بہت ضروری ہے۔