وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
ان منافقوں کی دلی تمنا تو یہ ہے کہ جس طرح انہوں کفر کی راہ اختیار کرلی ہے تم بھی کرلو اور تم سب ایک ہی طرح کے ہوجاؤ۔ پس (دیکھو) جب تک یہ لوگ اللہ کی راہ میں ہجرت نہ کریں ( اور دشمنوں کا ساتھ چھور کر تمہارے پاس نہ آجائیں) تمہیں چاہیے ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بناؤ۔ پھر اگر یہ ہجرت کرنا قبول نہ کریں، تو (جو کوئی جنگ کی حالت میں دشمنوں کا ساتھ دیتا ہے یقینا اس کا شمار بھی دشمنوں ہی میں ہوگا پس) انہیں گرفتار کرو جہاں کہیں پاؤ، قتل کرو، اور نہ تو کسی اپنا دوست بناؤ نہ کسی کو اپنا مددگار
اور جو لوگ ہجرت کرکے تمہارے پاس آجائیں تو یہ اس بات کی دلیل ہوگی کہ یہ اب مخلص مسلمان بن گئے ہیں۔ اس صورت میں ان سے دوستی اور محبت جائز ہوگی، لیکن اگر وہ اسلام کی خاطر اپنا گھر بار چھوڑ کر قربانی دینے پر تیار نہیں، تو تم ان پر ہرگز اعتماد نہ کرو، نہ انھیں اپنا دوست بناؤ، اگر ایسے لوگ کافروں کے ساتھ مل کر تمہارے خلاف صف بستہ ہوجاتے ہیں تو انھیں قتل کرنے سے دریغ نہ کرو۔