رَّبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا
اس نہایت مہربان کی طرف سے جو آسمان، زمین اور جو کچھ ان دونون کے درمیان ہے سب کا مالک ہے کسی کی مجال نہ ہوگی کہ اس سے خطاب کرسکے
كوئی بات نہ كر سكے گا: یعنی قیامت كے دن اللہ تعالیٰ كے جلال، رعب اور دبدبے كا یہ حال ہوگا كہ جب تمام مخلوق قیامت كی ہولناكیوں سے گھبراہٹ میں مبتلا ہو گی تو كسی كو یہ ہمت نہیں پڑے گی كہ وہ مخلوق خدا پر اللہ تعالیٰ سے رحم كی سفارش كر سكے۔ سورة البقرة: ۵۵۲ میں ارشاد ہے کہ: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗ اِلَّا بِاِذْنِهٖ﴾ ’’كون ہے جو اس كی اجازت كے بغیر اس كے سامنے سفارش لے جا سكے۔‘‘ سورہ ہود: ۵۰۱ میں فرمایا کہ ’’جس دن وہ آ جائے گی مجال نہ ہوگی كہ اللہ كی اجازت كے بغیر كوئی بات بھی كر لے، اور ہر شخص نفسی نفسی پكار رہا ہوگا حتیٰ كہ انبیاء بھی رَبِّ سَلِّمْ وَ سَلِّمْ پكار رہے ہوں گے۔‘‘ بالآخر اللہ تعالیٰ كے سامنے قرعہ فال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے نام پڑے گا۔ (بخاری كی طویل حدیث سورة البقرة: ۵۵۲ میں ہے)۔