وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور (دیکھو) یہ لوگ تمہارے سامنے تو تمہاری باتیں مان لیتے ہیں، اور) کہتے ہیں آپ کا حکم ہمارے سر آنکھوں پر ! لیکن جب تمہارے پاس سے اٹھ کر جاتے ہیں، تو ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں، جو راتوں کو اپنی مجلسیں جماتے اور جو کچھ تم کہتے ہو، اس کے خلاف مشورے کرتے ہیں اور راتوں کی (ان) مجلسوں میں وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ (کے علم سے چھپا نہیں، وہ ان کے نامہ اعمال میں) لکھ رہا ہے۔ پس (جب ان لوگوں کا حال یہ ہے تو) چاہیے کہ ان کی طرف سے اپنی توجہ ہٹا لو اور اللہ پر بھروسہ کرو۔ کارسازی کے لیے اللہ کی کارسازی بس کرتی ہے
یعنی یہ منافقین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تو آپ کی اطاعت کا دم بھرتے اور آپ کی اور مسلمانوں کی خیر خواہی کی باتیں کرتے اور راتوں کو جمع ہوکر سازشوں کے جال بُنتے ہیں کہ کیسے ان کی قوت کو کمزور کرکے ان سے پیچھا چھڑایا جائے اس مقصد کے لیے یہود مدینہ سے گٹھ جوڑ کرتے ہیں کہ انھیں مدینہ ہی سے نکال دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اعراض کریں اور اللہ پر توکل کریں ان کی باتیں اور سازشیں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کیونکہ آپ کا وکیل اور کارساز اللہ ہے۔