عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ
اس بہت بڑے حادثے کی بابت (١، ٢)
یعنی جس بڑی خبر کے متعلق ان کے درمیان اختلاف ہے۔ اس کی بابت سوالات کرتے ہیں۔ اس بڑی خبر سے بعض نے قرآن مجید مراد لیا ہے کہ کافر قرآن کے بارے میں مختلف باتیں کرتے تھے۔ کوئی اسے جادو کوئی کہانت، کوئی شعر اور کوئی پہلوں کی کہانیاں بتلاتا تھا۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد قیامت کا برپا ہونا اور اس وقت دوبارہ زندہ ہونا ہے۔ جیسا کہ قتادہ رضی اللہ عنہ اور ابن زید رضی اللہ عنہ کا قول ہے: (الَّذِيْ هُمْ فِيْهِ مُخْتَلِفُوْنَ) جس میں یہ لوگ آپ سے اختلاف رکھتے ہیں۔ ان کا اختلاف یہ تھا کہ مومن تو مانتے تھے کہ قیامت ہو گی لیکن کافر اس کے منکر تھے۔ یقیناً یہ جان لیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان منکروں کو دھمکاتا ہے کہ تم پر عنقریب یعنی اسی دنیا میں موت کے وقت آخرت سے متعلق سب حقائق پوری طرح کھل کر تمھارے سامنے آجائیں گے۔