سورة النسآء - آیت 76

الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے ہوئے ہیں وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ طاغوت کے راستے میں لڑتے ہیں۔ لہذا (اے مسلمانو) تم شیطان کے دوستوں سے لڑو۔ (یاد رکھو کہ) شیطان کی چالیں درحقیقت کمزور ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں دو طرح کی جنگوں کا ذکر ہے۔ (۱) ایمان والوں کی جنگ۔ (۲) طاغوت کی جنگ (۳)مومن اللہ کے لیے لڑتا ہے مومن کا ذاتی مفاد نہیں ہوتا۔ (۴) طاغوت اپنے مفادات کی نگرانی، انسانوں کی تباہی کے لیے جنگ کرتا ہے۔ (۵) کافروں کے مددگار شیطان ہوتے ہیں۔ (۶) کافر کا مقصد یہی دنیا اور اس کے مفادات ہوتے ہیں۔ مومنوں کو ترغیب دی جارہی ہے کہ طاغوتی مقاصد کے لیے حیلے اور مکر کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے ظاہری اسباب کی فراوانی اور کثرت تعداد سے مت ڈرو، تمہاری ایمانی قوت اور عزم جہاد کے مقابلہ میں شیطان کے یہ حیلے نہیں ٹھہر سکتے ۔