إِنَّهُ فَكَّرَ وَقَدَّرَ
اس نے سوچا اور اندازہ کیا
یعنی قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم كا پیغام سن كر اس نے اس امر پر غور كیا كہ میں اس كا كیا جواب دوں؟ اگرچہ ولید بن مغیرہ قرآن سے كافی حد تك متاثر ہو چكا تھا۔ لیكن اپنی قوم میں محض اپنی وجاہت اور ریاست كو قائم ركھنے كے لیے ایمان لانے پر تیار نہ تھا اور قریشی سرداروں نے بھی اسے سمجھایا كہ اگر وہ مسلمان ہوگیا تو اس كی سب عزت و جاہ خاك میں مل جائے گی اور اسے قریش كی سیادت سے بھی دستبردار ہونا پڑے گا، تو وہ اسلام لانے سے رُك گیا۔ اب ایك اہم مسئلہ در پیش تھا كہ حج كا موسم قریب آچكا تھا اور قریشی سرداروں كو یہ فكر دامن گیر ہوئی كہ جو لوگ حج كے موقعہ پر باہر سے مكہ آتے ہیں انھیں اسلام كی دعوت سے كیسے روكا جا سكتا ہے اور پیغمبر اسلام كو كیا كہہ كر لوگوں كو ان سے متنفر كر سكتے ہیں؟ ولید بن مغیرہ كے ہاں مشركین مكہ كا مشورہ: چنانچہ اس غرض كے لیے قریشی سردار ولید بن مغیرہ كے ہاں جمع ہوئے ولید بن مغیرہ نے ان كو مخاطب كرتے ہوئے كہا كہ اچھا تم لوگ اپنی اپنی تجاویز پیش كرو۔ كسی نے كہا كاہن ہے، دوسرے نے كہا وہ پاگل ہے، تیسرے نے كہا وہ شاعر ہے۔ كسی نے كہا كہ وہ جادوگر ہے، ولید نے سب كی رائے كو رد كر دیا۔ آخر لوگوں نے جھنجھلا كر كہا پھر تم ہی اپنی بے داغ رائے پیش كرو۔