سورة المزمل - آیت 9

رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ پروردگار تمام عالم میں اسی کی ربوبیت کارفرما ہے اور اس کے سوا کارساز عالم اور کوئی نہیں سو جب ایسا کارساز تمہارے ساتھ ہے تو تم اور کسی کی طرف کیوں نظر اٹھاؤ ؟ بس اسی کو اپنا کارساز یقین کرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

وكیل سے مراد جب ہم مقدمہ كی پیروی كے لیے كسی كو اپنا وكیل بنا لیتے ہیں تو سب ذمہ داری اس كے سپرد كر كے خود مطمئن ہو جاتے ہیں، یہی بات اللہ تعالیٰ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرما رہے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تو پوری یكسوئی كے ساتھ اللہ كی طرف رجوع کیجیے اور اپنے سب معاملات اللہ كے سپرد كر دیجئے۔ وہ مالك ہے، متصرف ہے، زمین وآسمان اسی كے قبضہ میں ہے۔ اس كے سوا كوئی عبادت كے لائق نہیں۔ تو جس طرح صرف اسی اللہ كی عبادت كرتا ہے اسی طرح اس پر بھروسہ بھی ركھ۔ جیسا كہ سورئہ ہود (۱۲۳) میں ہے: ﴿ فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَيْهِ﴾ ’’اسی كی عبادت كر اور اسی پر بھروسہ ركھ۔‘‘ سورئہ فاتحہ (۴) میں بھی ہے: ﴿اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ﴾ ’’ہم صرف تیری ہی عبادت كرتے ہیں اور صرف تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔‘‘ یعنی عبادت، اطاعت، توكل اور بھروسہ كے لائق ایك اسی كی پاك ذات ہے۔