إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُم بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا
بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا ہے، ہم انہیں آگ میں داخل کریں گے، جب بھی ان کی کھالیں جل جل کر پک جائیں گی، تو ہم انہیں ان کے بدلے دوسری کھالیں دے دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ بیشک اللہ صاحب اقتدار بھی ہے، صاحب حکمت بھی۔
صرف اہل کتاب جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کی آیات کا انکار کیا وہ اور دوسرے کافر بھی جہنم میں جائیں گے۔ کھال بدل دیں گے: اس سے مراد جہنم کے عذاب کی سختی، تسلسل اور اس کا دوام ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول بعض آثار میں بتلایا گیا ہے۔ کھالوں کی یہ تبدیلی دن میں بیسیوں بلکہ سیکڑوں مرتبہ عمل میں آئے گی۔ مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ جہنمی جہنم میں اتنے فربہ(موٹے) ہوجائیں گے کہ ان کے کانوں کی لو سے پیچھے گردن تک کا فاصلہ سات سو سال کی مسافت جتنا ہوگا۔ ان کی کھال کی موٹائی ستر بالشت اور داڑھ اُحد پہاڑ جتنی ہوگی۔‘‘ (مسند احمد: ۲/ ۲۶، ح: ۴۷۹۹) جلی ہوئی کھال پر تکلیف کم ہوتی ہے اس لیے اُسے بار بار بدلا جائے گا۔ (مسلم: ۲۸۵۱)