فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا
چنانچہ ان میں سے کچھ ان پر ایمان لائے اور کچھ نے ان سے منہ موڑ لیا۔ اور جہنم ایک بھڑکتی آگ کی شکل میں (ان کافروں کی خبر لینے کے لیے) کافی ہے۔
آل اسحٰق یعنی بنی اسرائیل کو جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل میں سے ہیں ہم نے نبوت بھی دی اور بڑی سلطنت اور بادشاہت بھی، پھر بھی یہود کے یہ سارے لوگ ان انبیاء پر ایمان نہیں لائے، بہت سے انبیاء کا انکار کیا اور بہت سے نبیوں کو قتل بھی کردیا۔ کچھ لوگ ان انبیاء پر ایمان لائے تھے۔ مطلب یہ کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اگر یہ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لارہے ہیں تو کوئی انوکھی بات نہیں، ان کی تو تاریخ ہی نبیوں کی تکذیب سے بھری ہوئی ہے۔ بہرحال جو بھی انبیاء کی دعوت کا انکار کرتا رہا، یا دوسروں کو روکتا رہا، ان کو لازمی اخروی عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا۔ دنیا میں یہ حسد کی آگ میں جلتے رہے اور آخرت میں جہنم کی آگ میں جلتے رہیں گے۔