إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا
بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے۔ (٣٥) اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتا ہے جو بڑا زبردست گناہ ہے۔
یہود و نصاریٰ دونوں ہی مشرک تھے اگرچہ دعویٰ توحید کا کرتے تھے، شرک سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حتمی وعید سنادی ہے کہ وہ ناقابل معافی جرم ہے۔ ذیل میں اس بارے چند احادیث ملاحظہ ہوں: سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا ’’یارسول اللہ سب سے بڑا گنا ہ کونسا ہے‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم اللہ کا شریک بناؤ حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔‘‘ (بخاری: ۶۸۱۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا ’’اگر زمین بھر کی کل اشیاء تیری ملک ہوں تو کیا اس نجات کے بدلے میں دے دے گا‘‘ وہ کہے گا ’’ہاں‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’میں نے تو تجھ سے اس سے بہت آسان بات کا سوال کیا تھا، اور تو اس وقت صلب آدم میں تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا، مگر تو شرک کیے بغیر نہ رہا۔ (بخاری: ۳۳۳۴) اس آیت میں دراصل دو اعلان ہیں۔ (۱) اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ (۲) شرک کے علاوہ جتنے بھی گناہ ہیں سب قابل معافی ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو بغیر کسی قسم کی سزا دیے معاف کردے گا، بہت سوں کو سزا کے بعد معاف فرمائے گا اور بہت سوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر معاف فرمادے گا۔ لیکن شرک کسی صورت معاف نہیں ہوگا۔ کیونکہ مشرک پر اللہ نے جنت حرام کردی ہے۔