سورة النسآء - آیت 37

الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ایسے لوگ جو خود بھی کنجوسی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی کنجوسی کی تلقین کرتے ہیں، اور اللہ نے ان کو اپنے فضل سے جو کچھ دے رکھا ہے اسے چھپاتے ہیں، اور ہم نے ایسے ناشکروں کے لیے زلیل کردینے والا عذاب تیار رکھا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بخل: مسلمانوں میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جنھیں اللہ نے بہت کچھ مال و دولت دے رکھا ہے۔ لیکن وہ اپنی حیثیت کے مطابق نہ اپنی ذات پر خرچ کرتے ہیں نہ اپنی اولاد پر ۔ نہ اللہ کی راہ میں اس کے حکم کے مطابق خرچ کرتے ہیں اور نہ اقربا کی امداد ہی کرتے ہیں۔ اور اپنی حیثیت سے گر کر خستہ حالی کی زندگی بسر کرتے ہیں یہ انتہا درجے کا بُخل دراصل اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ’’اللہ جب کسی بندے کو نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس نعمت کا اثر بندے پر ظاہر ہو‘‘ یعنی اس کی طرزِ بود و باش، لباس خوراک، صدقہ و خیرات غرض اللہ کی دی ہوئی نعمت کا ہر چیز پر اظہار ہوتا ہے۔ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو دوسروں سے چھپانا، خود بھی خرچ نہ کرنا اور دوسروں سے بھی روکنا، ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (ابو داؤد: ا/ ۴۰۶۳لمعجم الکبیر للطبرانی: ۱۸/ ۱۳۵)