سورة التحريم - آیت 8

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو تم اللہ کے سامنے خالص توبہ کرو، بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ تم سے دور کردے اور تمہیں جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی (٣)۔ اور وہ (نتائج وعواقب امور کا) دن جب کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا اور ذلیل نہیں کرے گا، ان کے ایمان کی روشنی ان کے آگے اور داہنی طرف ساتھ چل رہی ہوگی اور ان کی زبان پر یہ دعائیں ہوں گی کہ خدایا، اس روشنی کو ہمارے لیے آخرتک رکھیو، اور ختم نہ کردیجو، نیز ہمارے قصوروں کو معاف کردیجیو بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے اے نبی کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد کیجئے اور ان پر سختی کیجئے ان کاٹھکانا جہنم ہے اور (وہ بہت برا ٹھکانا ہے)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

خالص توبہ: خالص توبہ یہ ہے كہ گناہ كو اس وقت چھوڑ دے جو ہو چكا اس پر نادم ہو اور آئندہ كے لیے نہ كرنے كا پختہ عزم ہو اور اگر گناہ میں كسی كا حق ہے تو اس كی تلافی كرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں كہ نادم ہونا بھی توبہ كرنا ہے۔ (ابن ماجہ: ۴۲۵۲) رسوائی سے مراد: عذاب جہنم سے بچا لینا ہے۔ كیونكہ اس دن یہی سب سے بڑی رسوائی ہے۔ گناہوں سے توبہ كرنے والے لوگوں كو اللہ فضل وشرف كے بلند مقامات پر پہنچائے گا۔ اور وہ سر سبز جنتوں میں جائیں گے۔ پس قیامت كے دن اللہ اپنے نبی كو اور ان ایمان دار ساتھیوں كو ہرگز شرمندہ نہیں كرے گا۔ انھیں خدا كی طرف سے نور عطا ہوگا۔ جو ان كے آگے آگے اور دائیں طرف ہوگا۔ سب اندھیروں میں ہوں گے اور یہ روشنی میں ہوں گے۔ ہمارا نور پورا كر دے: جیسے كہ پہلے سورئہ الحدید كی تفسیر میں گزر چكا ہے كہ منافقوں كو جو روشنی ملی تھی عین ضرورت كے وقت وہ ان سے چھین لی گئی اور وہ اندھیروں میں بھٹكتے رہ گئے تو ایمان والے دعا كریں گے كہ خدایا ہمارے ساتھ ایسا نہ ہو۔ ہماری روشنی تو آخر وقت تك ہمارے ساتھ ہی رہے ہمارا نور ایمان بجھنے نہ پائے۔