لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
صاحب وسعت کو اپنی وسعت کیمطابق خرچ کرنا چاہیے اور جو تنگ دست ہوتوجوکچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دیا ہے اس کواسی میں خرچ کرنا چاہیے اللہ نے جتنا کچھ کسی کودی ہے اس سے زیادہ کی اسے تکلیف نہیں دیتا اللہ تعالیٰ تنگ دستی کے بعد فراخ دستی بھی عطا کرتا ہے
اس آیت میں دوبارہ اس سلسلہ میں فیاضی سے كام لینے كی ترغیب دی گئی ہے كہ ہر باپ اپنی مقدور كے مطابق ماں كو دودھ پلانے كی اجرت ادا كرے، خواہ وہ مالدار ہے یا تنگ دست اور اگر تنگ دست ہے تو بھی اپنی حیثیت كے مطابق خرچ دینے میں بخل سے كام نہ لے اور اگر وہ بخل سے كام نہ لے گا تو اللہ اس كی تنگی كو دور فرما دے گا اور اس كے رزق كی راہیں كھول دے گا۔