سورة النسآء - آیت 31

إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرو جن سے تمہیں روکا گیا ہے تو تمہاری چھوٹی برائیوں کا ہم خود کفارہ کردیں گے۔ (٢٦) اور تم کو ایک باعزت جگہ داخل کریں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق خون کرنا، والدین کو ستانا، جھوٹ کو ہیرا پھیری سے سچ بنانا، جھوٹی گواہی دینا، لوگوں کا مال نا جائز طریقے سے کھانا کہ یہ کبیرہ گناہ ہیں مگر یتیم کا مال کھانا اور بھی بڑا گناہ ہے۔ داؤ فریب سے مال بیچنا گناہ ہے مگر جھوٹی قسم کھاکر مال بیچنا اور بڑا گناہ بن جاتا ہے۔ عام عورتوں پر تہمت لگانا مگر بھولی بھالی انجان عورتوں پر تہمت لگانا اور بھی کبیرہ گناہ ہے اولاد کا قتل بڑا گناہ ہے مگر مفلسی کے ڈرسے اولاد کا قتل اور بڑا گناہ بن جاتا ہے۔ گناہ کبیرہ کی فہرست کا فی طویل ہے ۔ جس گناہ کے کام کرنے کے بعد کرنے والے پر اللہ کی لعنت، اور سب لوگوں کی لعنت کا ذکر ہو یا صرف اللہ کی یارسول اللہ کی لعنت ہو وہ حسب مراتب کبیرہ گناہ ہوتا ہے۔ بڑے گناہ سے اجتناب کے بعد اللہ تعالیٰ چھوٹے چھوٹے گناہ ویسے ہی معاف کردے گا جواب طلبی نہ ہوگی لیکن اگر بڑے گناہ سے اجتناب نہ کیا تو ساتھ ہی ساتھ چھوٹے گناہوں کا بھی مواخذہ ہوگا، اسی طرح اجتناب کبائر کے ساتھ احکام وا فرائض کی پابندی اور اعمال صالحہ کا اہتمام بھی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ سے اس کی مغفرت اور رحمت کو بھی طلب کرنا ضروری ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹک پیدا کرے اور تو اسے دوسروں کے سامنے کرنے سے گریز کرے۔‘‘ (مسلم: ۲۵۵۳)