سورة الصف - آیت 7

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُوَ يُدْعَىٰ إِلَى الْإِسْلَامِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بھلا اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ افتراء کرے حالانکہ اسے اسلام کی طرف دعوت دی جارہی ہو اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نور سے مراد قرآن یا اسلام یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل و براہین ہیں۔ منہ سے مراد وہ طعن و تشنیع کی باتیں ہیں جو ان کے مونہوں سے نکلتی تھیں۔ یعنی ان کفار کی چاہت تو یہ ہے کہ حق کو باطل سے رد کر دیں۔ ان کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی سورج کی شعاع کو اپنے منہ کی پھونک سے بے نور کرنا چاہے، جس طرح یہ محال ہے کہ اس کے منہ کی پھونک سے سورج کی روشنی جاتی رہے۔ اسی طرح یہ بھی محال ہے کہ خدا کا دین ان کفار سے رد ہو جائے اللہ تعالیٰ فیصلہ کر چکا ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا گو کافر برا مانتے ہیں تو مانتے رہیں اور انجام کار ہوا یہ کہ اسلام کی روشنی سارے عرب پھر اس کے بعد ساری دنیا میں پھیل گئی۔