عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ان کے درمیان، جو تمہارے دشمن ہیں، دوستی پیدا کردے اور اللہ قدرت والا ہے اور غفور رحیم ہے۔
یعنی اللہ كو یہ قدرت حاصل ہے كہ حالات كا رخ اس طرح موڑ دے كہ مكہ بھی فتح ہو جائے اور كشت وخون بھی نہ ہو۔ كافروں كی اكثریت بھی تمہارے ساتھ مل جائے، اور تمہارے مابین عداوت، دوستی اور محبت پیدا ہوجائے چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسا كہ سورئہ انفال (۶۲) میں فرمایا: ﴿هُوَ الَّذِيْ اَيَّدَكَ بِنَصْرِهٖ﴾ ’’اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد سے مومنوں كو ساتھ كر كے اے نبی! تیری مدد كی اور ایمان داروں میں آپس میں وہ محبت اور یكجہتی پیدا كر دی كہ اگر روئے زمین كی دولت خرچ كر كے بھی وہ یگانگت پیدا كرنا چاہتے تو وہ نہ كر سكتے تھے۔ ایك حدیث میں ہے كہ دوستوں كی دوستی كے وقت بھی اس بات كو پیش نظر ركھو كہ كیا عجب اس سے كسی وقت دشمنی ہو جائے اور دشمنوں كی دشمنی میں بھی حد سے تجاوز نہ كرو كیا خبر كب دوستی ہو جائے۔ (ترمذی: ۱۹۹۷) یعنی ایسے دو دشمنوں میں بھی جو ایك دوسرے سے جدا ہوں اور اس طرح کی دل میں گرہ دے لی ہو كہ ابدالآباد تك اب كبھی نہ ملیں گے، اللہ تعالیٰ اتفاق واتحاد پیدا كر دیتا ہے اور وہ اس طرح ایك ہو جاتے ہیں كہ كبھی دو نہ تھے۔ اللہ تعالیٰ غفور ورحیم ہے كافر جب توبہ كریں تو وہ اسے قبول كرے گا اور ان کو اپنے سائے میں لے لے گا، كوئی سا گناہ ہو اور كوئی سا گنہگار ہو ادھر وہ مالك كی طرف جھكا ادھر اس كی رحمت كی آغوش كھلی۔