أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اے نبی کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے منافقت کی روش اختیار کی ہے وہ اپنے بھائی کفار اہل کتاب سے کہتے ہیں کہ اگر تم جلاوطن کیے گئے تو یقینا ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے اور ہم تمہارے معاملہ میں کبھی کسی کا کہنا نہیں مانیں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہاری مدد کریں گے، مگر اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ سراسر جھوٹے ہیں (٦)۔
اس سے مراد عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین كی طرف سے بنو نضیر كے نام وہ پیغام ہے، جس نے یہود كو مزید سركش بنا دیا تھا اور یہی لوگ منافقوں كے حقیقی بھائی تھے۔ ان سے وعدہ كیا كہ ہم تمہارے ساتھی ہیں لڑنے میں تمہاری مدد كریں گے اور اگر تم ہار گئے اور مدینہ سے دیس نكالا ملا تو ہم بھی تمہارے ساتھ اس شہر كو چھوڑ دیں گے۔