لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ
نیز ان اموال فے میں) ان فقراء ومہاجرین کا بھی حق ہے جو اپنے گھروں اور جائدادوں سے نکال باہر کیے گئے وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی حمایت میں لگے رہتے ہیں یہی لوگ حقیقت راست باز ہیں (٥)
مال فے كے حقدار: مال فئے میں پہلے محتاجوں كا عمومی ذكر فرمایا پھر اس كے بعد بالخصوص ان مہاجر محتاجوں كا ذكر فرمایا، جنھوں نے اسلام اور اللہ كی رضا كی خاطر اپنا گھر بار، مال و دولت، اور جائیدادیں چھوڑ كر مدینہ آگئے جب كہ یہاں ان كی آبادكاری اور معاش كے مسئلہ كا كوئی حل نظر نہیں آرہا تھا۔ انھوں نے ایمان كا دعویٰ كیا تو عملی طور پر اسے سچ كر دكھایا اور وہ ہر وقت اللہ كے دین كی مدد كے لیے تیار بیٹھے ہیں ایسے محتاج عام محتاجوں كی نسبت مال لینے كے زیادہ حقدار ہیں۔