سورة المجادلة - آیت 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو، جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ، ظلم اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشی نہ کیا کرو، بلکہ نیکی اور تقوی کی سرگوشی کیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو جس کے حضور تم سب جمع کیے جاؤ گے (٤)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مومن كی سرگوشی: اللہ تعالیٰ مومنوں كی كردار سازی كے لیے فرماتا ہے كہ تم ان منافقوں اور یہودیوں كے سے كام نہ كرنا، تم گناہ كے كاموں، حد سے گزر جانے اور نبی كی نہ ماننے كے مشورے نہ كرنا۔ بلكہ ان كے برعكس نیكی اور اپنے بچاؤ كے مشورے كرنے چاہئیں۔ تمہیں ہر وقت اس اللہ سے ڈرتے رہنا چاہیے جس كی طرف تمہیں جمع ہونا ہے جو اس وقت تمہیں ہر نیكی اور بدی كی جزا سزا دے گا اور تمام احوال واقوال سے متنبہ كرے گا گو تم بھول گئے مگر اس كے پاس سب محفوظ اور موجود ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب كہیں تم صرف تین آدمی ہو تو دو آدمی تیسرے كو چھوڑ كر كانا پھوسی نہ كریں اس سے اس كو رنج ہوگا البتہ اگر اور بھی آدمی موجود ہوں تو پھر كوئی مضائقہ نہیں۔ (بخاری: ۶۲۹۰، مسلم: ۲۱۸۴) اور ان آداب كا اصل مدعا یہ ہے كہ كسی شخص كو رنج نہ پہنچے یا وہ كسی بدظنی میں مبتلا نہ ہو۔