سورة النسآء - آیت 17

إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ نے توبہ قبول کرنے کی جو ذمہ داری لی ہے وہ ان لوگوں کے لیے جو نادانی سے کوئی برائی کر ڈالتے ہیں، پھر جلدی ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ چنانچہ اللہ ان کی توبہ قبول کرلیتا ہے، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا بھی ہے، حکمت والا بھی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول کرنے کے لیے دو باتوں کی قید لگادی۔ (۱)گناہ نادانی، جہالت یا نادانستہ طور پر سرزد ہوجائے۔ (۲) غلطی کا احساس کرے فوراً ہی اللہ کے حضور توبہ کرے۔ ندامت ہی توبہ ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے ضرور گناہ معاف کردے گا۔ نادانی سے گناہ ہو جانے پر جلدی سے توبہ کرلے یہی لوگ ہیں جن کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول کرتا ہے۔ حضرت انس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سارے آدمی خطاکار ہیں اور بہترین خطا کار توبہ کرنے والے ہیں۔‘‘ (ابن ماجہ: ۴۲۵۱) توبہ کرنے والوں کے ساتھ بیٹھو کیونکہ وہ نرم دل ہیں، صحبت کا اثر ہوگا۔ توبہ کا احساس اُجاگر ہوگا۔ حضرت حسن بصری نے فرمایا ۔ ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابن آدم گناہ کو ترک کردو یہ توبہ سے آسان ہے۔