سورة النسآء - آیت 15

وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں، ان پر اپنے میں سے چار گواہ بنا لو۔ چنانچہ اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں روک کر رکھو یہاں تک کہ انہیں موت اٹھا کرلے جائے، یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راستہ پیدا کردے۔ (١٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

احکام وراثت کے بعد دوسری معاشرتی برائیوں کا ذکر کیا ہے جن میں سر فہرست زنا اور فحاشی ہے۔ عرب معاشرہ برائی کے بعد اچھائی کی طرف منتقل ہوا تھا۔ جہاں برائی اور بے حیائی عام ہوجائے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ اللہ کے ابتدائی احکامات، توبہ کرے، چار گواہوں کی گواہی پر سزادی جائے گی، مجرم اقرار کرلے تو پھر گواہوں کی ضرورت نہیں رہتی، گواہ مسلمان ہونگے، شریعت کے پابند ہونگے، مسلمانوں کی قیادت کو ماننے والے ہونگے، عاقل، بالغ اور قابل اعتماد ہونگے۔ باہمی رضامندی سے بے حیائی کرنے والوں کو گھروں میں بند کردیا جائے۔ یہاں تک کہ موت آجائے یا اللہ تعالیٰ کوئی اور راستہ نکال دیں۔ سزا بدل دیں یا ان کے دل بدل دیں ۔ پانچ چیزوں کی حفاظت کی ضرورت: نگاہ۔ خیالات۔ الفاظ۔ قدم۔ بے حیائی۔