سورة الفاتحة - آیت 5

إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(خدایا !) ہم صرف تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور صرف تو ہی ہے جس سے (اپنی ساری احتیاجوں میں) مدد مانگتے ہین

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عبادت کیا ہے؟ غلامی کرنا، پرستش کرنا، اطاعت کرنا، پوجا کرنا، اعتراف کرنا کہ ہم صرف آپ کے غلام ہیں۔ غلام بکا ہوا ہوتا ہے اس کی سوچ، عقل، صلاحیت اور مال ہر چیز پر مالک کا حق ہوتا ہے، اسی طرح ہم بھی اللہ کے آگے بکے ہوئے غلام ہیں۔ لیکن ہم اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔ نماز میں پانچ مرتبہ عہد کرتے ہیں کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں۔ مگر کچھ بھی اس کے حکم کے مطابق نہیں کرتے غلامی اس وقت ہوتی ہے جب عبادت کامفہوم سمجھ آجائے ۔ غلام کی زندگی پابند زندگی ہوتی ہے ہر چیز پر اللہ کا حق ہے اور جو بکتا نہیں وہ غلام نہیں ہوتا ہم اپنے نفس کے غلام بن کر رہ گئے ہیں۔ ہم اپنے ہاتھ ، پاؤں، اعضاء مال صلاحیت کِن کاموں میں لگاتے ہیں؟ غلامی نفس اور خواہشات کی کرتے ہیں ، لیكن اس كا شعور نہیں رکھتے۔ نہ مال نال زندگی نہ دال نال زندگی خیال نال زندگی تے خیال نال موت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو کیسے غلام بنایا فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں اور اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ جب وہ اطاعت کریں تو اللہ انھیں عذاب نہ دے۔‘‘ (بخاری: ۲۸۵۶۔ مسلم: ۳۰) آپ نے اپنی ساری زندگی اللہ تعالیٰ کی بندگی میں گزاردی اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ہم نے مومنوں سے ان کے جان و مال جنت کے بدلے میں خرید لیے ہیں‘‘۔ ہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح غلامی کا راستہ اختیار کرنا ہے ایسے خیالات کو اپنے اندر جگہ دیں جو اللہ کو پسند ہیں۔ جسے بُرا خیال آیا اور اس نے اسے ردّ کردیا تو یہ قصور وار نہیں۔ جو کچھ دل میں آیا اللہ سے پناہ مانگیں کان نے بُرا سُنا جھٹک دیا، اللہ سے پناہ مانگو غلطی ہوگئی توبہ کرلو۔ اللہ سے مدد مانگنی ہے کہ ہم اس کے سچے غلام بن جائیں نفس کی غلامی سے، شرک سے اس كی پناہ مانگیں، اللہ سے مدد مانگنی ہے ۔ اللہ کی غلامی کس طرح كریں؟ (۱)صرف عبادت ہی کافی نہیں، اپنا دل، اپنامال ، جان، زندگی، سوچ، صحت اور صلاحیت سب اللہ کی غلامی میں لگانی ہے۔ راہنمائی کتاب اللہ اور سنت رسول سے لینی ہے۔ اٹھتے، بیٹھتے، سوتے جاگتے ہر کام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اپنانا ہے۔ اپنے آپ کو اللہ کے حکم کے مطابق ڈھالنا (۲) اسلامی نظام کے قیام کی کوشش کرنا (۳) سب کچھ اللہ کی رضا کے لیے كرنا۔ (۴)اللہ کے رنگ میں اپنے آپ کو رنگ لینا ہے ۔(۵) غلط رسومات کو توڑنا ہے۔(۶)سود کا خاتمہ (۷) عورتوں کے حقوق کی حفاظت كرنا۔ اللہ كے غلام كی صفات: ۱) اللہ کا غلام مال، علم، محنت، قابلیت کو اللہ کا مال سمجھتا ہے۔ ۲) اپنی زندگی مکمل طور پر اسلام کے مطابق ڈھال لیتا ہے ۳) عاجز و خاكسار ہوتا ہے ، سب کچھ اللہ کے لیے لگا دیتا ہے۔ ۴) کامیابی ا س كا مقدر بن جاتی ہے۔ ۵) وہ اللہ كے لیے جھک جاتا ہے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اللہ سے ڈرتا ہے اور انسانوں کے حقوق ادا کرتا ہے۔ غیر اللہ کا غلام: یہ شخص ان ساری نعمتوں کو غیر اللہ کا انعام سمجھتا ہے۔ رسوم و رواج پر چلتے چلتے اللہ كے غضب کا شکار ہوجاتا ہے۔ متكبر ہوتا ہے۔ سب کچھ اپنے نفس کے لیے لگادیتا ہے۔ پھر ناکامی اس كا مقدر بن جاتی ہے۔ دوسرے انسانوں کے آگے جھكنے سے انسان انتشار کا شکار ہوجاتا ہے ۔ جو اپنے معاملات اللہ کے حوالے نہیں کرتا وہ شیطان کے حوالے ہوجاتا ہے۔ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ اور ہم آپ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ استعانت مدد مانگنے کو کہتے ہیں دل کے اندر چاہت ہوتی ہے مدد مانگنا اس کی عملی شکل ہے ۔ دعا اللہ سے ، مدد اللہ سے، اسباب استعمال کرنے چاہئیں۔ لیكن عطا صرف اللہ کی طرف سے ہی ہوتی ہے ۔ حدیث: …اگر ابن آدم کے سب پہلے اور پچھلے مجھ سے مانگیں تو میرے خزانو ںمیں اتنی کمی بھی نہیں آتی جتنی سمندر میں انگلی ڈوبنے سے آتی ہے۔یااللہ! مجھے نیكی كرنے والا بنا، انہی پر میرا انجام فرما۔ جنت میں بلند مقام عطا فرما اور اے اللہ! میرے ذکر کو میرے بعد بلند کردے۔ (مسند احمد: ۵/۱۵۴، ح: ۲۱۶۹۵)