بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌ لَّا يَبْغِيَانِ
پھر بھی اک دوسرے سے مل نہیں سکتے، کیونکہ دونوں کے درمیان اس نے ایک حد فاصل قائم کردی ہے۔
دوسری قسم سمندروں کا پانی ہے۔ جو کھارا ہے اس کے کچھ اور فوائد ہیں۔ یہ دونوں آپس میں نہیں ملتے۔ بعض نے اس کا یہ مفہوم بیان کیا ہے کہ سمندروں میں ہی میٹھے پانی کی لہریں چلتی ہیں اور یہ دونوں لہریں آپس میں نہیں ملتیں۔ بلکہ ایک دوسرے سے جدا اور ممتاز ہی رہتی ہیں۔ اس کی ایک صورت تو یہ ہے کہ اللہ نے کھارے سمندروں میں ہی کئی مقامات پر میٹھے پانی کی لہریں بھی جاری کی ہوئی ہیں اور وہ کھارے پانی سے الگ ہی رہتی ہیں۔ دوسری صورت یہ بھی ہے کہ اوپر کھارا پانی ہو اور نیچے اس کی تہ میں چشمہ آب شریں جیسا کہ واقعتاً بعض مقامات پر ایسا ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ جن مقامات پر میٹھے پانی کے دریا کا پانی سمندر میں جا کر گرتا ہے۔ وہاں کئی لوگوں کا مشاہدہ ہے کہ دونوں پانی میلوں دور تک اس طرح ساتھ ساتھ چلتے ہیں کہ ایک طرف میٹھا دریائی پانی، اور دوسری طرف وسیع و عریض سمندر کا کھارا پانی ان کے درمیان اگرچہ کوئی آڑ نہیں، لیکن یہ باہم نہیں ملتے دونوں کے درمیان یہ وہ بزرخ (آڑ) ہے جو اللہ نے رکھ دی ہے۔ اس سے تجاوز نہیں کرتے۔ پس اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں جھٹلاؤ گے۔