سورة الرحمن - آیت 7

وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ فطری نظام قدیم سے ہے خدا نے جب آسمان کو پیدا کیا اور اسے بلند کیا تو اسی وقت ایک میزان عدل بھی قائم کردیا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی آسمان کو اسی نے بلند کیا اور اسی میں میزان رکھی ہے، یعنی عدل۔ جیسا کہ سورہ حدید (۲۵) میں فرمایا: ﴿اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ ’’ یقیناً ہم نے اپنے رسولوں کو دلیلوں کے ساتھ اور ترازو کے ساتھ بھیجا ہے۔ تاکہ لوگ عدل پر قائم ہو جائیں۔‘‘ یہاں بھی فرمایا کہ تم تراوز میں حد سے نہ گزر جاؤ یعنی اس خدا نے زمین و آسمان کو حق اور عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ لہٰذا تم جب وزن کرو تو سیدھی ترازو سے عدل و حق کے ساتھ وزن کرو، کمی زیادتی نہ کرو کہ لیتے وقت زیادہ تول لیا اور دیتے وقت کم دے دیا۔ میزان میں کمی بیشی کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ اسی طرح ماپ کے پیمانوں میں کمی بیشی کرنا بھی جرم ہے۔ اور اس کمی بیشی کی وجہ سے صرف دوسرے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا مقصود ہوتا ہے۔