رَبَّنَا إِنَّكَ مَن تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
اے ہمارے رب ! آپ جس کسی کو دوزخ میں داخل کردیں، اسے آپ نے یقینا رسوا ہی کردیا، اور ظالموں کو کسی قسم کے مددگار نصیب نہ ہوں گے۔
یہ سورۂ آل عمران کا اختتام ہے۔ جس میں اس بات کا بیان ہے کہ اُن کے رب نے ان کی دعائیں قبول کرلیں۔ شان نزول: حضرت ام سلمہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا! اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے سلسلے میں عورتوں کا نام نہیں لیا۔ (مستدك حاکم: ۲/ ۳۰۰) جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی دعائیں قبول کرلیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کسی کا اجر ضائع نہیں کرونگا۔ جو جتنا عمل کرے گا اتنا ہی اجر پائے گا۔ مرد اور عورت دونوں عمل کے اعتبار سے برابر ہیں اگرچہ مرد اور عورت مختلف فطری اوصاف کی بنا پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مثلاً مرد کو قوامیت و حاکمیت میں، کسب معاش کی ذمہ داری میں، جہاد میں حصہ لینے میں اور وراثت میں نصف حصہ زائد ملنے میں جو ایک درجہ بلند عطا کیا گیا ہے وہ اس کی ذمہ داریوں کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ نیک اعمال کی جزا میں بھی شائد مرد اور عورت میں فرق کیا جائے گانہیں ایسا نہیں ہوگا۔ ہر نیکی کا جو اجر مرد کو ملے گا اگر وہ نیکی ایک عورت کرلے گی تو اس کو بھی وہی اجر ملے گا۔ یہی اللہ کی صفت عدل ہے۔ اور جن لوگوں نے میری راہ میں اور اسلام کو سر بلند کرنے میں جان و مال کی قربانیاں دیں۔ دکھ اٹھائے، مرد ہوں خواہ عورت اللہ تعالیٰ سب کے ساتھ یکساں سلوک کرے گا ان کی لغزشیں معاف فرمادے گا۔ ان کی قربانیوں کا بہترین صلہ عطا فرمائے گا اور انھیں سدا بہار باغات میں داخل کرے گا۔