سورة الطور - آیت 49

وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور رات کو بھی اس کی تسبیح کیا کریں اور ستاروں کے غائب ہوئے پیچھے بھی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رات کو تسبیح: اس سے مراد قیام اللیل یعنی نماز تہجد ہے۔ جو عمر بھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رہا۔ ستاروں کے وقت: اس سے مراد فجر کی دو سنتیں ہیں۔ نوافل میں سب سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی حفاظت فرماتے تھے۔ (بخاری: ۱۱۶۹) اور ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ فجر کی دو سنتیں دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں۔ (مسلم: ۷۲۵) الحمد للہ سورہ الطور کی تفسیر مکمل ہوئی۔